میرا فلسفہ حیات اور طرز عمل
احمد جواد
چارلی جونز نے کہا تھا کہ آپ پانچ سال کے بعد بھی ویسے ہی رہیں گے جیسے آپ آج ہیں جب تک کہ آپ مختلف لوگوں سے میل جول نہیں رکھتے اورنئی کتابیں نہیں پڑھتے ۔
اگر آپ بطور انسان، بطور لیڈر اور بطور مینجر ترقی کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو نئے لوگوں سے ملنے جلنے اور نئی کتابیں پڑھنے کے لئے اپنا کچھ وقت صرف کرنا پڑے گا۔
ہماری تن آسانی تقاضا کرتی ہے کہ ہم ان ہی لوگوں سے ملیں جنہیں ہم برسوں سے جانتے ہیں، جو لوگ ہماری رائے سے اتفاق کریں، جو لوگ ہماری پیروی کریں، جو لوگ ہماری تحسین کریں اور جو لوگ ہماری سوچ سے ہم آہنگ ہوں۔ لیکن اس طرح کے لوگوں سے میل جول آپ کی مطالعے کی صلاحیت کو زنگ آلود کر دے گا۔ ہم خیالوں سے میل جول کی آسائش ایک نشہ کی مانند ہے جس سے آپ کو راحت اور خوشی تو میسر آسکتی ہے مگر یہ آپ کی ذہنی نشوونما کو منجمد کرکے آپ کی شخصیت کی مزید افزائش کوروک سکتی ہے۔اگر آپ اپنی شخصیت کی نشوونما کے متمنی ہیں توآپ سے بڑھ کر خوش قسمت شخص بھلا کون ہو سکتا ہے۔
کیا اپنی شخصیت کی افزائش ضروری ہے؟ جی ہاں نشو و نما قدرت الٰہی کا خاصہ ہے اور کسی جگہ منجمد ہو جانا غیر قدرتی عمل ہوتا ہے۔منجمد چیزوں کو پگھلا کر رواں دواں رکھنے کے لئے حرارت کی ضرورت پیش آتی ہے۔کتابوں کے مطالعے اور نئے لوگوں سے میل جول سے ہی وہ حرارت میسر آتی ہے جو منجمد ذہنوں کو پگھلا کر رکھ دے۔
آپ لوگوں سے کئی برسوں بعد ملتے ہیں اور وہ ویسے کے ویسے ہی لگتے ہیں کیونکہ انہوں نے نہ کتب کا مطالعہ کیا ہوتا ہے نہ نئے لوگوں سے ان کی راہ و رسم ہوتی ہے۔شائد ان لوگوں کے عہدوں میں ترقی ہو گئی ہو، ان کی حیثیت میں اضافہ ہو گیا ہو یا ان کی دولت وسیع ہو گئی ہو مگر ان کے ذہن کئی برسوں سے منجمد چلے آرہے ہوتے ہیں۔
علم حاصل کرنے کا شارٹ کٹ کتابوں کے مطالعے میں پوشیدہ ہے کیونکہ ہر کتاب کسی مصنف کی بصیرت، تجربے اور خیالات کا مجموعہ ہوتی ہے اور جس آدمی میں یہ چیزیں ضابطہ تحریر میں لانے کی صلاحیت اور حوصلہ ہوگا وہ شخص اسی وجہ سےغیر معمولی انسان ہوگا۔
مصنفین کی تحسین کرنا، نئے لوگوں سے ملنا جلنا اورکتابیں پڑھنا میرا فلسفہ حیات ہے۔
رشک اور حسد کے مارے، بے بصیرت اور تنگ نظری جیسی خصوصیات کے حامل لوگ جن سے میں برسوں سے واقف ہوں ان سے کنارہ کشی میرا وطیرہ ہے۔
آپ بھی نئے خیالات بنُنے، بصیرت کو تقویت دینے، تازہ جدتیں تخلیق کرنے، آغاز کا حوصلہ رکھنے، اچھائی کی تحسین اور برائی کی تحقیر کا جذبہ پیدا کریں۔ سب سے بڑھ کر یہ کہ معاشرے میں تبدیلی لائیں، کسی فرد کی زندگی میں تبدیلی لائیں اور اپنی ذات میں تبدیلی لائیں۔
میں نے سطحی خیالات کے حامل انتہائی پیشہ ور ماہرین بھی دیکھے ہیں جن کی سوچ محدود اور خیالات میں اکھڑ پن تھا۔وہ معاشرتی اور سیاسی سٹیٹس کو کے محض اس لئے حامی ہوتے ہیں کہ وہ دیگر کتب کے مطالعے سے عاری ہوتے ہیں۔
پیشہ ورانہ کتب کے مطالعے سے آپ کی مخصوص صلاحیتوں میں اضافہ تو ہو سکتا ہے مگریہ مطالعہ بطور انسان اور قائد آپ کی نشوونما نہیں کر سکتا۔
کتابوں کے مطالعے سے مراد میڈیکل، انجنیئرنگ،ا ٓئی ٹی اور سائنس کی کتب کے مطالعے کے علاوہ زندگی، انسانیت اور کسی کی ذاتی بصیرت پر مبنی کتابوں کا مطالعہ بھی شامل ہے۔
کتب بینی کا شوق بچوں میں ابتداء ہی سے پیدا جا سکتا ہے اس لئے والدین کی یہ جزوی ذمہ داری ہے کہ بچوں میں اس کتب بینی کےشوق کو پروان چڑھایا جائے۔
اپنے بچوں کو ڈاکڑ، انجنیئر، سائینسدان اور بزنس مین بنانے کے علاوہ ان میں انسان دوستی اور قائدانہ صلاحیتوں کی حوصلہ افزائی بھی کریں۔ یہ سب صرف کتابوں کے مطالعے سے ممکن ہے۔
Philosophy & Strategy of Life.
By Ahmad Jawad
Charlie Jones said, “You will be the same person in five years as you are today, except for the people you meet and books you read”.
If you want to progress as a human, as a leader, as a manager, you must invest your time in meeting new people and reading new books.
Our comfort zone compels us to spend time with people you know for years, people who agrees with you, people who follows you, people who praise you, people who align with you, but such choice of people stops your learning. Comfort zones of people is like addiction, it might give you comfort, happiness but it freezes you from further growing. If you can ever find happiness in personal growth, you are a very lucky man.
Is personal growth important? Yes growing is all about nature, getting frozen is unnatural. Frozen body needs heat to melt & become water. Reading books & meeting new people is that heat which melts frozen minds.
You meet people after years and they are still the same people, because they never read books and they can’t meet new people. They might have progressed in their grade, position or wealth but their mind is frozen since years.
Reading books is the shortest way of learning, since each book is an essence of somebody’s vision, experience & thoughts, and that somebody is extra ordinary because of his courage and ability to write.
Respect writers, meet new people and read books is “My philosophy”.
Stay away from people you know them since years with their characteristics of envy, jealous, short sightedness & narrow mindedness is “My strategy”
Invest your time for building ideas, creating vision, creating trends, taking initiatives, praising good and condemning bad and most importantly bringing change in society, bringing change in somebody’s life, bringing change within yourself.
I have seen people with highest professional qualification with shallow ideas, narrow mindset, and stubborn views. They remain Part of social & political status quo for the simple reasons that they have never read books.
Professional Reading can build your ability on a particular skill but it cannot grow you as a human & leader.
Reading books is not about reading medical, engineering, IT and science, it’s about reading non professional books of personal accounts of vision, humanity & life.
Reading books can only be adopted as habit from childhood, so it is partially responsibility of parents to inculcate such habit.
Make your children human & leaders not just doctors, engineers, scientist & businessmen and this is only possible through reading books.
0 Comments
Thank you so much for contacting us.