By Ahmad Jawad







Writer is Chief Visionary Officer of World’s First Smart Thinking Tank ”Beyond The Horizon” and most diverse professional of Pakistan. See writer’s profile at http://beyondthehorizon.com.pk/about/ and can be contacted at “pakistan.bth@gmail.com”












گزشتہ ماہ سے عمران خان کا راستہ روکنے کے لئے تیار کیا گیا میدان جنگ

احمد جواد

گذشتہ ایک ماہ سے عمران خان کی کامیابی کو مشکوک بنانے کے لئے بہت سوچ سمجھ کر ترتیب دی گئی حکمت عملی کو موقع محل کے مطابق رو بہ عمل لایا جا رہا ہے۔

ریحام خان کو عمران خان پر ذاتی حملوں کے ذریعے بد قماش اوربُرا شریک حیات ثابت کرنےاور دوسرے رقیق حملوں کے ذریعے عمران کی شخصیت کو داغدار کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی۔

افتخار چوہدری کو سیتا وائٹ کا قصہ از سرِ نو اٹھانے کا فرض سونپا گیا۔

حامد میر اور شوکت صدیقی کو کہا گیا کہ انتخابات کو آئی ایس آئی کی مداخلت کے نام پر مشکوک بنایا جائے۔

نواز شریف کو بچانے اور افواج پاکستان کو بدنام کرنے کے لئے عین وقت پر بھارتی خفیہ ایجنسی را کے سابقہ چیف اور جنرل اسد درانی کی مشترکہ طور پر لکھی کتاب کا شوشہ چھوڑا گیا۔

پاکستان میں ایسٹیبلشمنٹ کی منہ زوری کو ثابت کرنے کے لئے نواز شریف نے آئی ایس آئی پرممبئی حملوں میں ملوث ہونے کا الزام لگایا۔

نیب نے حیرت انگیز طور پر انتخابات سے چند روز قبل پشاور میٹرو منصوبے کو نشانہ بنایا تاکہ خیبر پختونخوا میں کرپشن کا تاثر ابھارا جا سکے۔ملتان میٹرو کی کرپشن کو چینی حکام کی نشاندہی کے باوجودبا آسانی نظر انداز کر دیا گیا ۔

بین الاقوامی میڈیا پر انتخابات کے نتائج کو متاثر کرنے کے لئے حمید ہارون نے آئی ایس آئی کی کردار کشی کی کوشش کی۔ یہ ایک خطرناک حرکت تھی جو بیک فائر کر گئی۔

نواز شریف کی حمائت کر نے کے لئے آئی اے رحمٰن، سلیم صافی، طلعت حسین،شاہزیب خانزادہ اور ان کی قبیل کے لوگ عدلیہ اور نیب کے فیصلوں کو تباہ کن ثابت کرنے کے لئے مسلسل بر سر پیکار ہیں۔

بین الاقوامی طور پر حسین حقانی پاکستانی ایسٹیبلشمنٹ کو بدنام کرنے کے لئے سرگرم ہیں تاکہ اس کا عمران خان کے ساتھ درپردہ رابطہ ثابت کیا جا سکے۔یہاں تک کہ حسین حقانی ریحام خان سے بھی رابطے میں ہیں۔

نواز شریف کی تحریک کو فائدہ پہنچانے کے لئے کلثوم نواز کی بیماری کو بار بار استعمال کیا گیا۔

خیبر پختونخوا میں عوامی نیشنل پارٹی، متحدہ مجلس عمل اور پاکستان تحریک انصاف خود کش حملوں کی زد میں ہیں مگر حیرت انگیز طور پر مسلم لیگ نون اور پاکستان پیپلز پارٹی ان حملوں سے محفوظ ہیں۔

عمران خان کے چند کم حاضری والے جلسوں کو دکھا کر عوامی حمائت میں کمی کا ڈھنڈورا پیٹا جا رہا ہے۔

یہ غلط فہمی پھیلانے کی کوشش کی جارہی ہے کہ عمران خان اوّل تو وزیر اعظم نہیں بن سکیں گے یا ان کو ملنے والی عوامی اکثریت بہت محدود ہوگی۔

میڈیا کے محاذ پر لڑی جانے والی اس طرح کی جنگ پاکستان کی تاریخ میں کبھی دیکھنے میں نہیں آئی۔کم وبیش سبھی بڑی سیاسی پارٹیاں ایک طرف کھڑی ہیں جن کا واحد مشترک مقصد یہ ہے کہ کسی طرح عمران خان کو انتخابات میں کامیاب ہونے سے روکا جا سکے۔

عمران خان کی جیت کرپٹ سیاستدانوں، صحافیوں، افسر شاہی، کرپٹ ججوں اور تاجروں کے لئے موت کا پروانہ ثابت ہوگی۔ اسی لئے وہ سب مل کر عمران خان کو اقتدار میں آنے سے روکنے کے لئے ہاتھ پاؤں مار رہے ہیں۔

اگر عمران خان اقتدار میں آتے ہیں تو بین الاقوامی ایجنڈا دم توڑ جائے گا۔

یہ آخری فیصلہ کن لڑائی ہے جو اگلے پانچ برس جاری رہے گی۔ عمران خان کا راستہ روکنےکے لئے سٹیٹس کو کی تما م شیطانی قوتیں یکجا ہو گئی ہیں۔ گذشتہ 40برس میں یہ پہلا موقع ہے جب پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نون ایک دوسرے کے خلاف صف آرا نہیں ہیں۔صرف پاکستان تحریک انصاف ہے جو مسلم لیگ نون، پیپلز پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی کے مد مقابل ہے۔

عمران خان کی قوت کا یہ عالم ہے کہ اس نے چوہوں کا اصلی چہرہ دکھانے کے لئے ہر چوہے کو اپنے اپنے بِل سے باہر نکلنے پر مجبور کر دیا ہے۔

بد قسمتی یہ ہے کہ پی ٹی آئی کا اپنا میڈیا سیل ان مشکلات کا سامنا کرنے سے گریز کر رہا ہے بلکہ ڈس انفارمیشن کے ان حملوں کا مقابلہ کرنے کے لئے موجود ہی نہیں ہے۔ خوش قسمتی یہ ہے پی ٹی آئی کے رضاکاروں اور عوام الناس نےخونخوارحملوں کا مقابلہ کرنے کے سوشل میڈیا کا چارج سنبھالا ہوا ہے اور ڈٹ کر لڑائی لڑ رہے ہیں۔

یہ ہے عمران خان کی وہ طاقت جس نے اس کے مقابل آنے والے:
○ سیاسی مخالفین
○ بیرونی ایجنڈے اور فنڈز
○ میڈیا سازشوں اور ایجنڈے
کو دھول چٹا دی ہے۔

قوم پر بھی لازم ہے کہ عمران خان نے ہماری نسلیں سنوارنے کا جو بیڑا اٹھا رکھا ہے اس بوجھ کو اٹھانے میں عمران خان کا ہاتھ بٹائیں۔




A very well planned strategy to create doubts about Imran Khan’s victory has been executed in last one month with variable Time & space







Reham Khan tasked to launch personal attacks portraying Imran Khan as bad character, bad husband & other serious allegation to taint his image.

Iftikhar Chaudhry tasked to refresh old Sita White case.

Hamid Mir, & Shaukat Siddiqui tasked to make elections doubtful blaming role of ISI.

General Asad Durrani book co authored with former RAW Chief launched with perfect timing to discredit Army to rescue Nawaz Sharif.

Nawaz Sharif blamed ISI for Mumbai attacks to highlight uncontrolled role of establishment in Pakistan.

NAB made a surprising attack on Metro Peshawar just a few days before Elections to create impression of corruption in KP. Metro Multan was conveniently ignored despite serious allegation even by Chinese authorities.

Hameed Haroon attempt to discredit elections citing role of ISI at International Media. It was a deadly attempt but backfired.

IA Rehman, Saleem Safi, Talat Hussain, Shahzaib Khanzada & likes of them constantly tried to malign decisions of Judiciary & NAB to support Nawaz Sharif.

Hussain Haqqani became highly active internationally to malign establishment to create impression of its linkage with Imran Khan. He even reached out to Reham Khan.

Kulsum Nawaz illness was used to gain variable time advantages for Sharifs movements.

Suicide attacks in KP against ANP, MMA & PTI. Strangely no attack against PMLN or PPP.

Few lean Jalsas of Imran Khan were projected as change in public opinion.

In the last, confusion being created that Imran Khan would not be PM or his margin of victory will be small.

Such media warfare has never been witnessed in the history of Pakistan. Almost all major political parties on one side with one common target to stop Imran Khan from winning.

Imran Khan is death sentence to corrupt politicians, journalist, bureaucrats, judges & businessmen. They all have to fight together to stop him coming into power.

Foreign agenda will suffocate if Imran Khan comes to power.

It’s last decisive battle but fight will continue for next 5 years.Every evil of status quo got together to stop Imran Khan. In last 40 years, first time it was not a battle between PPP & PMLN! it was just PTI against PMLN, PPP, MMA & ANP.

That’s the strength of Imran Khan, he got every rat out of its hideout to expose the real face of rats.

Unfortunately, PTI own Media Cell was too naive to such challenges and became almost non existent and irrelevant to counter such disinformation. Luckily, Social Media by PTI volunteers & general public took charge of such ferocious Media attacks and battled well.

Such is strength of Imran Khan that he alone knocked down hostile:

-Political opponents.
-Foreign agenda & funding.
-Media conspiracies & agenda.

Nation must share his burden he has taken for our generations.