احمد جواد





اگر میں بھول نہیں رہا تو ڈاکٹر عارف علوی سے میری پہلی ملاقات 2006ء میں اُس وقت ہوئی جب مجھے سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا رکن منتخب کیا گیا۔ اگرچہ میں عمران خان کے ساتھ اس سے پہلے بھی رابطے میں تھا۔ یہ ڈاکٹرعارف علوی ہی تھے جنہوں نے عمران خان کی خواہش پر مرکزی مجلس عاملہ کے رکن کی حیثیت سے میرا تقرر نامہ جاری کیا۔ اس کے بعد میں باقاعدگی سے سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاسوں میں شرکت کرنے لگا۔ یہ وہ زمانہ تھا جب پی ٹی آئی کا دفتر سیکٹر G6/1میں واقع ہوا کرتا تھا اورکمیٹی کے ایک اجلاس میں لگ بھگ پندرہ سے پچیس ارکان شامل ہوا کرتے تھے۔ اوسطاً مہینے میں سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا ایک اجلاس ہوا کرتا تھا۔پارٹی کا سیکرٹری جنرل ہونے کی وجہ سےڈاکٹر عارف علوی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کے لئے کراچی سے آیا کرتے تھے۔ اپنا لیپ ٹاپ تھامےسادہ لباس میں ملبوس اور دھیمے لہجے میں باتیں کرتے ہوئے ڈاکٹر عارف علوی عمران خان کی صدارت میں سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس منعقد کیا کرتے تھے۔پی ٹی آئی کی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس جوش و جذبہ اور لمبی بحث و تمحیص اور نت نئے خیالات سے بھرپور ہوا کرتے تھے۔بڑی مہارت سے میزبانی کے فرائض انجام دیتے ہوئے اجلاس کے گرما گرم بحث مباحثے کے دوران بھی ڈاکٹر عارف علوی کے چہرے پر مسکراہٹ بکھری رہتی تھی۔ ان کی زبردست حس مزاح اجلاس کی گرمی کو ہوا میں تحلیل کر دیا کرتی تھی۔ وہ اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے دفتر کے قریب گیسٹ ہاؤس میں قیام کیا کرتے تھے۔ سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے ہراجلاس کے بعد ایک سادہ سے ظہرانے کا اہتمام کیا جاتا تھا۔ وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ ڈاکٹر عارف علوی نے مجھے مزید ذمہ داریاں سونپنے کے تقرر نامے بھی جاری کئے۔ اس دوران مجھے ان کی قربت میں کام کرنے کے مواقع میسر آئے جن سے مجھے بہت کچھ سیکھنے کو ملا۔





سال 2007ء میں ڈاکٹر عارف علوی کا اپنا ٹویٹر اکاؤنٹ تھا۔ وہ اور ان کے فرزند ڈاکٹر اواب علوی پاکستا ن میں سوشل میڈیا کے اُس وقت سے گرُو چلے آرہے ہیں جب بہت کم لوگوں کو معلوم تھا کہ یہ ٹویٹراور فیس بک کیا بلا ہیں اور انہیں کس طرح استعمال کر نا ہے۔





آج جب میں قصر صدارت میں داخل ہو رہا تھا تو یہ سب یادیں میرے ذہن میں جھلملا رہی تھیں۔قصر صدارت کی منظم پروٹوکول ٹیم موجود تھی تاکہ آپ کو کسی زحمت کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ میں جوں ہی صدر صاحب کے دفتر میں داخل ہوا تووہی پہلے کی طرح گرمجوش، مخلص اور مسکراتے ہوئے دوست کی طرح ڈاکٹر عارف علوی میرے سامنے موجود تھے۔ دوران ملاقات ہم نے نئی آنے والی ٹیکنالوجی پر گفتگو کی اور انہوں نے کمال مہربانی سے مجھے اپنی معلومات سے آگاہ کیا اور بتایا کہ وہ سیلیکون ویلی، گوگل اور مقامی استعمال کنندگان کو یکجا کرنے کے لئے کس قدر سرگرمی سے کوشاں ہیں۔ ان اقدامات کے لئے جہاں جہاں انہوں نے رابطے کئے ہیں ان کے بارے بھی معلومات دیں ۔میں نے ملاقات کے لئے وقت دینے پر ان کا شکریہ ادا کیا۔





ملاقات کے آخر میں انہوں نے بڑی انکساری کے بتایا کہ یہ سب پی ٹی آئی کے کارکنوں کی جدوجہد کا ثمر ہے جو میں اس منصب پر فائز ہوں اور وہ سب کارکن مجھےاچھی طرح یاد ہیں۔