احمد جواد





عمران خان کی جانب سے سیف اللہ نیازی کی پی ٹی آئی کے چیف آرگنائزر کے طور پرتقرری کے بعد وہ عمران خان کے بعد تحریک پاکستان کے مستقبل کے تحفظ کے لئے انتہائی اہمیت اختیار کر گئے ہیں۔ان کو پارٹی کی تنظیم نو کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ پچھلے چند برس سے تنظیم سازی کے زمرے میں اچھی خبر کی منتظر تحریک انصاف کے لئے 2019 ء کی یہ سب سے بڑی خبر ہے۔





بیس برس ہوتے ہیں جب سیف اللہ نیازی نے عمران خان کے ساتھ کام کرنے کا آغاز کیا تھا۔ اُس وقت وہ نوجوان تھے اورنئے نئے امریکہ سے گریجوایشن کرکے واپس لوٹے تھے۔





مجھے سیف اللہ نیازی کے ساتھ نامساعد حالات میں بھی چودہ سال تک کام کرنے کا اعزاز حاصل ہوا۔ان بیس سالوں میں انہوں نے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا اور وہ سائے کی طرح عمران خان کے ساتھ کھڑے رہے۔





بڑے بڑے سرکاری عہدے بھی ان کے اصولی موقف اور عزم کی راہ میں کبھی حائل نہیں ہو سکے۔ کسی بھی حال میں وہ حق بات کہنے سے نہیں چوکتے تھے۔





سیف اللہ نیازی نے اپنی جوانی پی ٹی آئی کی نذر کردی۔ تحریک انصاف کا لاہور میں ہونے والا 30 اکتوبر 2011ء کا جلسہ عام جس سے پارٹی کے عروج کا آغاز ہوا تھا وہ سیف اللہ نیازی اور ان کی ٹیم کی انتظامی صلاحیتوں کا جیتا جاگتا ثبوت ہے۔





ذاتی طور پر سیف ایماندار اور صاحب کردار آدمی ہیں جن میں ذہانت اور انتظامی خوبیاں کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہیں۔ پالیسی سازی اور ان کے نفاذ کے لئے عملی اقدامات تجویز کرنے میں ان کو ملکہ حاصل ہے۔





عمران خان نے اپنی مشہور زمانہ کتاب میں سیف اللہ نیازی کی قربانیوں اور کوششوں کو سراہا ہے۔





عمران خان نے اپنی ایک تقریر میں تحریک انصاف کے ابتدائی ایام میں سیف اللہ نیازی کے ساتھ جون کے مہینے میں ایئر کنڈیشن کے بغیر ایف ایکس800کار میں میانوالی سے اسلام آباد سفر کرنے کا واقعہ بھی بیان کیا تھا۔





میں خود کو عمران خان کی خوبی یاد دلاتا رہتا ہوں کہ وہ کس طرح دباؤ میں کھیلتے تھے اور سرخرو ہو کر لوٹتے تھے۔





مجھے یہ پیش گوئی کرنے میں کوئی باک نہیں کہ ایک عظیم منزل کی جانب پارٹی کےسفر کا ا ٓغاز ہوگیا ہے۔