کیوں نہ جنرل باجوہ اور آنے والے فوجی سربراہوں کی مدت ملازمت چار سال کر دی جائے؟





احمد جواد





ملک کے استحکام اور وقار کی خاطر جنرل قمر باجوہ کی ملازمت میں ایک سال کی توسیع ہونی چاہئے۔حالانکہ یہ آئینی عمل نہیں اور بالعموم توسیع متنازعہ ہی رہتی ہے۔





ملک کی تینوں افواج سے اپنی طویل رفاقت کی بنا پر میں با آسانی کہہ سکتا ہوں کہ فوجی سربراہان اگر ترقی کی طویل تدبیر کرنا چاہیں تو اس کے لئے ان کی تین سالہ مدت ملازمت نہائت قلیل ہے۔





اگر ابھی سے چار سالہ مدت ملازمت کا معیار مقرر کر دیا جائے تواس ا قدام سے ملک کو مستحکم کرنے میں بہت مدد ملے گی اور تینوں افواج کے سربراہوں کو جاری دفاعی ترقی کو تسلسل دینے میں بہت معاون ثابت ہوگا۔





بین الاقوامی تناظر میں اس طرح کی دو مثالیں پیش کر سکتا ہوں :





  1. ترکی، جرمنی، روس اور چین میں استحکام اور پالیسیوں کے تسلسل کے لئے فوجی سربراہوں کی چار سال یا اس سے زیادہ مدت ملازمت کی روایت چلی آرہی ہے۔
  2. چین کے سابقہ نیوی سربراہ ایڈمرل وو شنگ لی کا عرصہ ملازمت ( 2006-17) گیارہ برس طویل رہا جس کے نتیجے میں چینی بحریہ میں زبردست ترقی دیکھنے میں آئی۔اسی طرح کا معاملہ روس میں بھی دیکھنے میں آیا جب ایڈمرل گورشکوف نے اس سے بھی زیادہ عرصے میں روسی نیوی کو ترقی دے کر امریکی بحریہ کے مقابلے میں لا کھڑا کیا۔




موجودہ دور میں ہمیں تینوں افواج کے بہترین سربراہان دستیاب ہیں۔ نیوی چیف ایڈمرل زیڈ۔ ایم۔ عباسی کو میں ذاتی طور پر جانتا ہوں کہ وہ عظیم لیڈر ، سچے مسلمان ، نہائت ایماندار اور اوصاف حسنہ کے مالک ہیں۔ہمارے بری فوج کےموجودہ سربراہ کی موجودگی ملکی اور خطے کے امن کے لئے انتہائی اہم ہے۔ پاک فضائیہ کے سربراہ حالیہ بحران میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کر چکے ہیں۔اگر مستقل توسیع کو رواج دیتے ہوئے موجودہ فوجی سربراہان کی مدت ملازمت میں ایک سال کی توسیع کردی جائے تو تینوں افواج میں ترقی کو تسلسل اور استحکام کو دوام ملے گا۔





میں سمجھتا ہوں کہ اگر تینوں موجودہ سروس چیفس کی مدت ملازمت میں ایک سال کی توسیع دے دی جائے تو یہ قوم کے بہترین مفاد میں بہت فائدہ مند فیصلہ ہوگا۔